Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

شدید حبس میں رہن سہن کے بنیادی اصول

ماہنامہ عبقری - اگست 2014ء

صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ کھانے پینے کی چیزوں کو مکھیوں سے بچانا‘ غلاظت کو فوراً دھو ڈالنا اور بازار سے کھانے پینے کی اشیاء نہ کھانا جیسی احتیاطی تدابیر بھی ضرور کرنی چاہئیں۔ ایک عام خیال یہ ہے کہ یرقان گرمی کی بیماری ہے
ڈاکٹر شہریار‘ ملتان

اگست تیز دھوپ‘ برسات اور حبس کا مہینہ ہوتا ہے‘ گھر کے اندر اور سائے والی جگہ پر زندگی تو اچھی لگتی ہے لیکن باہر منہ نکالیں تو قیامت کی گرمی‘ دوزخ کے حالات جیسے الفاظ منہ سے نکلتے ہیں۔ اس کے باوجود گھر سے باہر نکلنا اور کام کاج پر جانا یا ضروری کام کرنا مجبوری بھی ہوتا ہے۔ اس لیے اس شدید حبس کے موسم میں رہن سہن کے بنیادی اصول ہر ایک کو معلوم ہونے چاہئیں۔ ہمارے جسم کا اندرونی نظام قدرت نے ایسا بنایا ہے کہ یہ ایک مخصوص درجہ حرارت پر کام کرتا ہے۔ یہ مستقل درجہ حرارت ابتدائے حیات کی نمائندگی کرنے والے پودوں اور جانوروں میں اس اعلیٰ درجے کا نہیں پایا جاتا جس قدر یہ ارتقاء یافتہ جانوروں اور انسانوں میں ملتا ہے۔ ہمارے جسم کے تمام اعضا چھوٹے چھوٹے خوردبینی خلیوں سے مل کر بنے ہیں۔ ان اعضا کے افعال ان کے خلیوں کے افعال کی بنا پر انجام پاتے ہیں۔ اعضاء اگر کارخانہ ہیں تو یہ خلیے ان میں کام کرنے والے کارکن‘ یعنی جگر کے افعال اس کا ہر خلیہ سرانجام دیتا ہے اور دماغ کے افعال اس کے تمام خلیے۔ یہی معاملہ دیگر اعضا کا ہے۔ ان خلیوں کے تمام افعال ان کے اندر موجود اجزا کے کیمیائی عوامل کی بنا پر وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ یہ کیمیائی ردعمل تب واقع ہوتے ہیں جب ان خلیوں کے اندر موجود مادے اپنی صحیح حالت میں ہوں۔ یہ مادے درجہ حرارت میں کمی یا زیادتی سے بہت جلد متاثر ہوتےہیں اور اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ جسم کے اندر درجہ حرارت قابو میں رکھنے کیلئے ایک ایسا نظام کام کرتا ہے جو اس درجہ حرارت کو ایک حد سےآگے جانے نہیں دیتا۔ گرمی میں جب ماحول کا درجہ حرارت بہت زیادہ ہوتا ہے تو جسم میں زیادہ درجہ حرارت کو اپنے اندر داخل نہیں ہونے دیتا بلکہ اپنے اندر پیدا ہونے والی فالتو توانائی کو بھی خارج کرنا چاہتا ہے۔ یوں ہمیں پسینہ آتا ہے تاکہ جسم کی بیرونی سطح گیلی ہو اور اس کے ذریعے فالتو حرارت بیرونی ماحول میں منتقل ہوجائے۔
گرمی و حبس کے موسم میں صحت مند رہنے کے بنیادی اصول
تیز دھوپ سے بچیں: گرمیوں کے موسم میں تیز دھوپ میں بغیر کسی احتیاطی تدبیر کے باہر نکلنا انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔ تیز دھوپ میں ہوا بھی کافی گرم ہو کر لُو کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ اس کے علاوہ دھوپ کا اپنا درجہ حرارت بھی کافی زیادہ ہوتا ہے اور اس کی زد میں آنے والی تمام اشیا حتیٰ کہ زمین بھی تپ جاتی ہے۔ ایسے میں ننگے سر اور کھلا بدن لے کر باہر نکلنے سے جسم کی اندرونی گرمی باہر نکل نہیں پاتی‘ الٹا باہر کی گرمی جسم کے اندر داخل ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ دماغ کو گرمی لگنے سے اس میں موجود مخصوص نظام جو عام طور پر جسم کا درجہ حرارت بڑھنے نہیں دیتا ناکارہ ہوجاتا ہے‘ یوں جسم کا درجہ حرارت ماحول کے مطابق بڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس لیے شدید گرمی میں ٹوپی یا کپڑا لے کر باہر نکلنا حتی الامکان دھوپ سے ہٹ کر چلنا اور پانی پیتے رہنا وغیرہ جیسی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔
پانی اور مشروبات زیادہ استعمال کریں:گرمی اور اگست کے حبس میں جسم کا درجہ حرارت قابو میں رکھنے کیلئے ہماری جلد مستقل طور پر گیلی رہتی ہے۔ یہ پسینے کی وجہ سے ہوتا ہے جس کے ساتھ جسم کی گرمی بھی خارج ہوتی رہتی ہے۔ یوں ہمارے جسم کا درجہ حرارت تو ایک جگہ قائم رہتا ہے لیکن جسم میں نمکیات کی کمی واقع ہوتی رہتی ہے۔اس کمی کو پورا کرنے کیلئے ہمیں پیاس لگتی ہے اور ہم کبھی کم اور کبھی زیادہ پانی پی لیتے ہیں لیکن نمکیات کو عموماً بھول جاتے ہیں۔ اس موسم میں ہمیں زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے اور درمیان میں ایسے مشروبات جن میں نمک اور کچھ چینی (مثلاً لسی‘ سکنج بین‘ شربت وغیرہ) شامل ہوں وہ بھی ضرور استعمال کرنے چاہئیں۔  نمک استعمال کرنے سے ضائع شدہ نمک جسم میں واپس آتا رہتا ہے اور کمزوری کا احساس نہیں ہوتا جس کی شکایت اس بات کا اہتمام نہ کرنے والوں میں زیادہ دیکھنے میں آتی ہے۔
پھل اور سبزیاں زیادہ کھائیں:پھل اور سبزیاں ویسے تو ہر موسم میں ہی زیادہ سے زیادہ استعمال کرنی چاہئیں لیکن گرمیوں میں تو اس امر کا اہتمام بہت ضروری ہے۔ ہمارا جسم 80 فیصد سے زیادہ پانی پر مشتمل ہے اور قدرتی طورپر پائی جانے والی غذاؤں میں یہ دونوں چیزیں عموماً اتنا ہی پانی اپنے اندر رکھتی ہیں۔ اس طرح پانی بہت زیادہ نہ پینے کی صورت میں بھی پانی کی تقریباً مطلوبہ مقدار ہمارے جسم کے اندر چلی جاتی ہے۔ اس موسم میں اپنے اندر پانی کی خاصی مقدار رکھنے والی سبزیاں مثلاً کدو‘ ٹینڈے‘ کھیرا‘ ککڑی‘ حلوہ کدو اور پھلوں میں تربوز‘ خربوزہ‘ گرما‘ آلو بخارا‘ آڑو اور انگور وغیرہ موجود ہوتے ہیں‘ ان کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے اور سہولت کے مطابق تازہ پانی سے نہانے کا ضرور اہتمام کریں۔
اگست اور بیماریاں:قے‘ پیٹ میں درد‘ پاخانے اور پھوڑے پھنسیاں وغیرہ اس موسم کی عام شکایات ہیں۔ یہ تمام بیماریاں جراثیم سے ہونے والی ہیں اور آلودہ پانی‘ مکھیوں اور صفائی کا مناسب انتظام نہ ہونے سے ہوتی ہیں۔ گرمی کے موسم میں پانی کے جراثیم سے پاک ہونے کا خاص خیال رکھنا چاہیے ‘ پانی ابال کر استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ کھانے پینے کی چیزوں کو مکھیوں سے بچانا‘ غلاظت کو فوراً دھو ڈالنا اور بازار سے کھانے پینے کی اشیاء نہ کھانا جیسی احتیاطی تدابیر بھی ضرور کرنی چاہئیں۔ ایک عام خیال یہ ہے کہ یرقان گرمی کی بیماری ہے کیونکہ اس میں جگر کی گرمی ہوجاتی ہے۔ یہ دونوں مفروضے غلط ہیں۔ یرقان عام طور پر جراثیم (وائرس) سے ہوتا ہے اور اس میں جگر میں گرمی نہیں بلکہ وائرس کی وجہ سے سوزش ہوجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ بیماری سردیوں میں بھی اتنی ہی دیکھنے میں آتی ہے جتنی کہ گرمیوں میں۔
پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن:ایک مرتبہ کا پسینہ صرف پانی کی کمی کا باعث بنتا ہے لیکن اگر بار بار پسینہ آئے جیسا کہ گرمیوں کے موسم میں ہوتا ہے تو پانی کے ساتھ ساتھ جسم سے نمکیات خاص طور پر سوڈیم کی بھی کمی واقع ہوجاتی ہے اور قدرے کمزوری کا احساس ہوتا ہے۔ اگر اس طرف توجہ نہ دی جائے تو مسئلہ بڑھ جاتا ہے یہاں تک کہ مسلسل ڈی ہائیڈریشن سے غنودگی یا نیم بے ہوشی سی کیفیت طاری ہونے لگتی ہے۔ گرمی کے موسم میں پانی زیادہ پینا چاہیے لیکن صرف پانی تمام کمی کو پورا نہیں کرتا اس لیے نمکیات کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 952 reviews.